Tuesday 9 February 2016

چوری اور غصب

چوری اور غصب کیا ہوتا ہے اور اس کی کتنی اقسام ہیں 
ہماری روز مرہ کی عادتیں ایسی بن چکی ہیں کہ ان سے نا چاہتے ہوے بھی نہیں بچا جا سکتا مثال کے طور پر
بجلی کے سرکاری کھمبے سے کنکشن لے کر مفت بجلی کا استعمال کرناچوری کی ایک قسم ھے
بک اسٹال پر رکھی ھوئی کتابوں، رسالوں اور اخبارات کا کھڑے ھوکر باقاعدہ مطالعہ شروع کردینا .... جبکہ خریدنے کی نیت نہ ھو.....شرعاً جائز نہیں.....یہ غاصبانہ استعمال ھے.
مستعار لی ھوئی چیزوں کو بے دردی سے استعمال کرناجس پر مالک راضی نہ ھو ......یہ بھی غصب ھے
مثلاً :
کسی نے اپنا فون.استعمال کرنے کی اجازت دی ... تو اس کا ناجائز فائدہ اٹھاکر اس پر طویل فاصلے کی کالیں دیر دیر تک کرنا...... یقیناً غصب میں داخل اور حرام ھے
اگر آپ نے کسی سے کوئی چیز مانگی.....اور انہوں نے شرماشرمی میں دےدی..... جبکہ دینے پر دل سے راضی نہ تھا.......تو ایسی چیز کااستعمال بھی جائز نہیں...... یہ بھی غصب میں داخل ھے...
ٹیلی فون ایکسچینج کے کسی ملازم سے دوستی گانٹھ کر دوسرے شہروں میں فون پر مفت بات چیت کرنا....... گھٹیا درجے کی چوری ھے....اس کے گناہ عظیم ھونے میں کوئی شک نہیں.....
اپناسامان ریل یاجہاز میں کرایہ دیئے بغیر لے جانا...... جبکہ اس کی اجازت نہ ھو..... یہ بھی چوری ھے.
یاد رکھئے کہ چوری کی قانونی تعریف خواہ کچھ بھی ھو، لیکن گناہ اور ثواب کے نقطۂ نظر سے " کسی دوسرے کی چیز اس کی آزاد مرضی کے بغیر استعمال کرنا " چوری ھی میں داخل ھے -
اللہ تعالی ھم تمام مسلمانوں کو دین اسلام کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے.
مزید اچھی اور اسلامی اصلاحی واقعات کے لیے اس پیج کو نہ صرف خود جواین کی جیے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی یہ پوسٹ شیر کر کے جواین کروا کے نیکی کے اس نیک مقصد میں ہمارا ساتھ دیں- جزاک اللہ

No comments: